الجمعة، 08 ذو القعدة 1445| 2024/05/17
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
تیونس

ہجری تاریخ    24 من محرم 1445هـ شمارہ نمبر: 07 / 1445
عیسوی تاریخ     جمعہ, 11 اگست 2023 م

پریس ریلیز

 

یورپ تیونس کے اہم وسائل سے فائدہ اٹھانے کے لیے

تیزی سے حرکت کر رہا ہے

 

         تیونس کے یورپی یونین کے ساتھ اسٹریٹجک اور جامع شراکت داری پر مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرنے کے ایک ماہ سے بھی کم وقت کے بعد، یہ اعلان کیا گیا کہ تیونس نے تیونس اور اٹلی، خاص طور پر مینزیل تمیم اور سسلی کے درمیان بجلی کے انٹر کنکشن کے منصوبے کی مالی معاونت کے لیے یورپی کمیشن سے 300 ملین یورو سے زیادہ رقم حاصل کی ہے ۔8 اگست 2023 کو، تیونس کی بجلی اور گیس کی کمپنیSTEG) )اور اٹیلین بجلی آپریٹر(Terna)نے اس منصوبے کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے 307 ملین یورو کی گرانٹ کے لیے یورپی کمیشن کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ اس رقم کو اس منصوبے میں اٹلی کے 270 ملین یورو کے تعاون میں شامل کیا گیا ہے۔دریں اثنا، تیونس کو تیونس کنورٹر اسٹیشن کی تعمیر میں تیزی لانے کے لیے 22 جون 2023 کو ورلڈ بینک سے تقریباً 250 ملین یورو قرض لینے پر مجبور کیا گیا۔ مزید برآں، تیونس نے تیونس کی بجلی کمپنی کی تنظیم نو کے لیے یورپی بینک برائے تعمیر نو اور ترقی سے 300 ملین یورو کا قرضہ لیا۔یہ سب کچھ اس وقت ہو رہا ہے جب ملک ایک دم گھٹنے والے مالی اور معاشی بحران سے دوچار ہے، جس کا خمیازہ اس کے شہری برداشت کر رہے ہیں۔ اور پھران پسے ہوئے لوگوں سے اس بدعنوان حکومت کی بدانتظامی کے سامنے مزید کفایت شعاری اور صبر کی درخواست کی جاتی ہے۔

 

          تیونس کی بجلی اور گیس کی کمپنی کے صدر اور سی ای او ہچم ایلومی نے اس بات پر زور دیا کہ 'یہ معاہدہ یورپ اور شمالی افریقہ کے درمیان توانائی کے حقیقی پُل کو فعال کرنے کی جانب ایک اسٹریٹجک قدم کی نمائندگی کرتا ہے۔'

 

          اس سلسلے میں، ولایہ تیونس میں حزب التحریر کا میڈیا آفس رائے عامہ کے لیے درج ذیل باتوں کو واضح کرنا چاہتا ہے:

 

          پہلا: ہم اس سے قبل توانائی کے شعبے میں تیونس کو یورپ سے جوڑنے کے معاملے پر یہ کہتے ہوئےخبردار کر چکے ہیں کہ یہ ایک مذموم سازش ہے۔ اس کا مطلب مزید لوٹ مار، کنٹرول، تابعداری اور ذلت کے سوا کچھ نہیں۔ اب ہم دیکھتے ہیں کہ حکومت قرضوں کے بوجھ تلے دبے لوگوں کی قسمت کے بارے میں کوئی فکر نہیں ہے بلکہ یورپی مالک کے لیے توانائی حاصل کرنے میں اپنی تمام تر صلاحیتیں استعمال کررہی ہے۔

 

          دوم: ہم نے یہ بھی کہا کہ توانائی کے شعبے میں شمالی افریقہ کو یورپ سے جوڑنے کا مقصد قابل تجدید توانائی کے ذرائع اور ان کے ماخذ کو کنٹرول کرنا ہے۔ اس طرحیورپ ایندھن کےذخائر کو لوٹنے اور کنٹرول کرنے کے بعد ان ذرائع کا کنٹرولر بن جائے گا۔ تیونس کا کردار صرف سستی مزدوری فراہم کرنے اور یورپ کے لیے اپنے ملک میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی تک محدود رہے گا، جبکہ تیونس کے باشندے کئی گنا زیادہ قرضوں کے اخراجات برداشت کر رہے ہیں جو خسارے، غربت اور دوسروں پر انحصار کو مزید بڑھاتے ہیں۔ یہ حکومت کب تک اپنی ضد جاری رکھے گی اور فرار کی پالیسی پر گامزن رہے گی، اور ان واضح سیاسی سچائیوں سے آنکھیں چرائے گی؟

 

          تیسری بات: یکے بعد دیگرے حکومتوں کی طرف سے یورپی آقاوں کی تعمیل خودمختاری اور خود انحصاری کے بارے میں تمام باتوں کی نفی کرتی ہے۔ اصل بات پیداوار اور تقسیم کے لحاظ سے اہم صنعتوں (بشمول توانائی) پر مکمل خودمختاری ہے، بجائے اس کے کہ انہیں استعماری سرمایہ دار کمپنیوں کے ساتھ منسلک کر دیا جائے اور یورپی استعماریوں کی خاطر ملک پر قرضوں کا بوجھ ڈالا جائے۔ وہ تیونس کو محض توانائی کے ذخائر کے طور پر دیکھتے ہیں، آج اس کی سورج کی روشنی اور ہوا سے استفادہ کر رہے ہیں جیسا کہ ماضی میں انہوں نے اس کی گیس اور تیل سے کیا تھا، جبکہ اس کے حکمرانوں کو اپنے مفادات کا خادم اور اپنی سمندری سرحدوں کا محافظ بنایا ہواتھا۔

 

          چہارم: یہ واضح ہو گیا ہے کہ تیونس یورپ کی نظروں میں رہے گا، نہ صرف اس لیے کہ یہ بنیادی اور متبادل توانائی کا ذریعہ ہے، بلکہ اس لیے بھی کہ یہ اسے براعظم سے جوڑنے کا سب سے قریب ترین مقام ہے۔ اس لیے تیونس کے لیے استعمار کے جوئے سے آزاد ہونے اور ہر قسم کی محکومیت کو مسترد کرنے کا کوئی راستہ نہیں ہے سوائے اس باوقار ریاست کے، یعنی خلافت، جس کے فیصلوں، پالیسیوں اور قوانین کی بنیاد اسلام پر ہوتی ہے۔ جہاں حاکمیت شریعت کی ہے اور اختیار امت کا ہے۔

 

          آخر میں، ہم حزب التحریر/ولایہ تیونس کا میڈیا آفس ، تمام مخلص افراد، خاص طور پر طاقت، اثر و رسوخ، علم اور رائے رکھنے والوں سے اسلام اور مسلمانوں کی حمایت اور ملک کو مغرب کےتسلط اور اس کے مقامی آلہ کاروں سے آزاد کرانے کی ذمہ داری اٹھانے کی دعوت دیتا ہے۔ یہ ہدف نبوت کے نقش قدم پر خلافت راشدہ کے قیام سے حاصل کیا جا سکتا ہے، جو ملک اور اس کے لوگوں کو آزاد کرائے گی، مسلمانوں کو ان کے معدنیات، توانائی کے ذرائع اور دیگر اثاثے واپس دلائے گی جنہیں اللہ نے عوامی املاک بنایا ہے۔

 

          رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،

 

«الْمُسْلِمُونَ شُرَكَاءُ فِي ثَلَاثٍ؛ فِي الْكَلَإِ وَالْمَاءِ وَالنَّارِ»

"مسلمان تین چیزوں میں شراکت دار ہیں: چراگاہیں ،پانی اور آگ(توانائی)۔"

 

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ تیونس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
تیونس
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 71345949
http://www.ht-tunisia.info/ar/
فاكس: 71345950
E-Mail: tunis@htmedia.info

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک